اوریا مقبول جان پر مریم نواز کے خلاف غیراخلاقی مہم چلانے کا شرمناک الزام

پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے دو ایسے افراد کو گرفتار کیا ہے جو مبینہ طور پر وزیراعلٰی پنجاب مریم نواز کے خلاف سوشل میڈیا پر غیر اخلاقی مہم چلانے میں ملوث ہیں۔ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم لاہور سرفراز چوہدری نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’منافرت پھیلانے کے الزام میں گرفتار تجزیہ کار اوریا مقبول جان کے موبائل فون سے دوران ریمانڈ کئی شواہد ملے ہیں۔‘
’ان شواہد کی روشنی میں مزید دو افراد احمد حسن اور مرتضیٰ خان کو جمعرات کے روز گرفتار کر کے عدالت سے ان کا دو روزہ ریمانڈ بھی حاصل کرلیا گیا ہے۔‘ 
ان کا مزید کہنا ہے کہ ان دونوں افراد کے موبائل فونز سے ایسا مواد بھی ملا ہے جس سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ وزیر اعلی پنجاب کے خلاف حال ہی میں چلنے والی غیر اخلاقی مہم میں بھی ملوث ہیں۔‘
سرفراز چوہدری نے مزید بتایا کہ ان کے فون سے ایسی نامناسب میمز ملی ہیں جس میں وزیراعلٰی کی جعلی تصاویر بنائی گئی تھیں۔
خیال رہے کہ ایف آئی اے نے جن جو افراد کو گرفتار کیا ہے وہ اوریا مقبول جان کی پروڈکشن ٹیم کے ممبرز ہیں۔ جب اوریا مقبول جان ایک نجی ٹی وی پر پروگرام کرتے تھے تو یہ ٹیم ان کا پروگرام پروڈیوس کرتی تھی۔ 
تاہم جب اوریا مقبول نے ٹی وی چینل چھوڑ کر اپنا یوٹیوب چینل اور دیگر سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر اپنا پروگرام کرنا شروع کیا تو اس کے بعد یہ ٹیم ان کے ساتھ سوشل میڈیا کو چلاتی ہے اور یوٹیوب پروگرام بھی پروڈیوس کرتی ہے۔
ایف آئی اے کے مطابق وزیر اعلٰی پنجاب مریم نواز کی جعلی تصاویر کے ساتھ ساتھ آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) سے ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر شیئر کی گئیں۔
دورانِ تفتیش ایف آئی اے نے ملزمان احمد حسن اور مرتضیٰ خان کے موبائل فون سے غیر مناسب مواد حاصل کرنے کے بعد دونوں کے خلاف الگ سے مقدمہ بھی درج کرلیا ہے۔
واضح رہے کہ ایف آئی میں پہلے سے ہی مریم نواز کے خلاف سوشل میڈیا پر چلائی جانے والی غیر اخلاقی مہم کے خلاف درخواست دائر کر رکھی تھی۔ اس پر اب ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے باضابطہ طور پر مقدمہ درج کر لیا ہے۔
گذشتہ دنوں پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمہ بخاری کے خلاف بھی سوشل میڈیا پر ایک نازیبا مہم چلائی گئی جس پر انہوں نے ایف آئی اے اور لاہور ہائی کورٹ میں الگ الگ درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔
تاہم ایف آئی اے ابھی تک اس مہم چلانے والے افراد کا سُراغ نہیں لگا پائی ہے۔ دوسری جانب چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ عالیہ نیلم نے بھی ایسے افراد کو پکڑنے کے لیے ایف آئی اے کو مہلت دے رکھی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *