شیخ حسینہ پر قتل کے 100 مقدمات درج

بنگلادیشی میڈیا کے مطابق سابق وزیراعظم اور عوامی لیگ کی رہنما حسینہ واجد کے خلاف 5 اگست کو استعفیٰ دے کر بھارت فرار ہونے کے بعد سے قتل کے 100مقدمات درج ہوچکے ہیں۔یہ مقدمات طلبا تحریک  کے دوران 16 جولائی سے 5  اگست کے درمیان پولیس اور عوامی لیگ کےکارکنوں کے حملوں میں ہلاک ہونے والے افراد کے خاندانوں کی طرف سے درج کرائےگئے ہیں یاد رہےکہ 5 اگست کو طلبا کے احتجاج اور 300 سے زائد لوگوں کی ہلاکت کے بعد بنگلا دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد شدید دباؤ کے پیش نظر استعفیٰ دے کر ملک سے فرار ہو کر بھارت چلی گئی تھیں۔

شیخ حسینہ واجد کے بھارت فرار ہونے کے بعد آرمی چیف نے ملک کی باگ دوڑ سنبھالی اور پھر نوبیل انعام یافتہ ڈاکٹر محمد یونس کی سربراہی میں عبوری حکومت قائم کی گئی۔بنگلادیشی میڈیا کے مطابق حسینہ واجد اور عوامی لیگ کے سینئر رہنماؤں کے خلاف قتل کا پہلا مقدمہ 13 اگست کو ڈھاکا میں درج کیا گیا تھا۔

تازہ ترین مقدمہ آج 29 اگست کو  انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل کی تحقیقاتی ایجنسی میں درج کیا گیا ہے، جس میں حسینہ واجد اور 57 دیگر افراد پر طلبا تحریک کے دوران  انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور  نسل کشی کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ ملزمان میں 32 صحافی بھی شامل ہیں جن پر طلبہ تحریک کے دوران نسل کشی پر اکسانےکا الزام ہے۔

حسینہ واجد کے خلاف قتل کا 100 واں مقدمہ بنگلادیشی صحافی حسن محمود کے قتل کے الزام میں مقتول کی بیوہ کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق حسینہ واجد کے خلاف 100 میں سے 8 مقدمات انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل کی تحقیقاتی ایجنسی میں  نسل کشی کے الزامات کے تحت درج کیے گئے ہیں جب کہ باقی 92 مقدمات  قتل کی دفعات کے تحت ملک کے مختلف تھانوں میں درج کیے گئے ہیں۔قتل کے ان 100 مقدمات کے علاوہ حسینہ واجد کے خلاف ایک مقدمہ  جبری گمشدگی اور  اغوا کے الزامات کے تحت بھی درج کیا گیا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *