مولانامحمود مدنی کے اسد الدین اویسی کے خلاف بیانات ناشائستہ قرار سوشل میڈیا پرحکومت کو خوش کرنےکی کوشش کاالزام
جمعیت علماء کے صدر محمود مدنی نے ایک انٹرویو میں متعدد موضوعات اور ایشوز پرمتنازع بیانات دیے جن پر ملک بھر میں واویلہ مچا ہوا ہے۔ سوشل میڈیا پر ایک بڑا حلقہ محمود مدنی کے بیانوں کی شدید مذمت کر رہا ہے اور انہیں ناشائستہ اور بی جے پی کو خوش کرنے کے لئے دئے گئے بیانات قرار دیتے ہیں تو وہیں متعدد مقامات پر علما کرام نے بھی ان کے بیانات پر اعتراض ظاہر کیا ہے۔
دریں اثنا مظفر نگر ضلع کے لوہیا بازار میں واقع شاہ اسلامک لائبریری میں علمائے کرام اور معزز شخصیات کی ایک اہم میٹنگ منعقد ہوئی۔ اس میٹنگ میں مولانا محمود مدنی کے متنازع بیانات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ میٹنگ کے شرکاء نے این آر سی اور ایم آئی ایم سربراہ اسد الدین اویسی سمیت دیگر موضوعات پر مولانا محمود مدنی کے متنازع بیانات پر سخت اعتراض کرتے ہوئے ان سے اپنے بیان واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
میٹنگ میں حاضرین علماء کرام نے کہا کہ محمود مدنی کے بیان سے مسلم معاشرے میں کافی بے چینی کا ماحول ہے۔ انہوں نے کہا کہ محمود مدنی نے این آر سی کی حمایت کر کے 1947 میں اجڑے مسلمانوں کو دوبارہ اجاڑنے کی وکالت کی ہے جو کہ انتہائی قابل اعتراض ہے۔ اسی کے ساتھ انہوں نے اسد الدین اویسی کے خلاف دیے گئے بیان پر بھی سخت اعتراض ظاہر کیا۔
آپ کو بتاتے ہیں کہ شاہ اسلامک لائبریری میں محمود مدنی کے بیان پر تبادلہ خیال کے لیے شہر کے اہم لوگ اور علماء جمع ہوئے۔ قابل ذکر ہے کہ ایک بیان میں مولانا محمود مدنی نے اے آئی ایم آئی ایم سربراہ اور رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی، این آر سی اور ‘ہندو’ جیسے موضوعات پر جو متنازع بیانات دیے ان پر لوگوں میں بے چینی دیکھی گئی۔
مولانا محمود مدنی نے اپنے بیان میں اسد الدین اویسی کی آواز، ان کی کوششوں، ان کی جدوجہد اور ان کی سیاست کو مکمل طور پر غلط قرار دیا جس پر لوگوں افسوس کا اظہار کیا۔